۱۳ مهر ۱۴۰۳ |۳۰ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Oct 4, 2024
م

حوزہ/ مارونی مسیحیوں کے اسقف اعظم بشارہ بطرس الراعی نے سید حسن نصراللہ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا: لبنان کے عوام میں وحدت ان کی شہادت کے بعد مزید مضبوط ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے لبنان کی سرزمین کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، ان کا خون ہمیں لبنان کے دفاع کے لیے متحد رہنے کی دعوت دیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مارونی مسیحیوں کے اسقف اعظم بشارہ بطرس الراعی نے سید حسن نصراللہ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا: لبنان کے عوام میں وحدت ان کی شہادت کے بعد مزید مضبوط ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے لبنان کی سرزمین کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، ان کا خون ہمیں لبنان کے دفاع کے لیے متحد رہنے کی دعوت دیتا ہے۔

مارونی چرچ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ سید حسن نصراللہ پر دہشت گردانہ حملہ لبنان کے دلوں پر ایک گہرا زخم چھوڑ گیا ہے، لیکن ایسے مسلم اور مسیحی رہنماؤں کی مسلسل شہادت، جنہوں نے حق، انصاف اور مظلوموں کے دفاع کے لیے اپنی زندگی وقف کی، لبنان کے عوام میں مزید یکجہتی پیدا کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا: "اس ہفتے الدیمان میں عشائے ربانی کی تقریب منعقد کی گئی تاکہ حالیہ مظالم کے شہداء کی مغفرت اور امن کی دعا کی جا سکے۔"

اسقف اعظم نے کہا: لبنان تمام شہریوں کا ملک ہے اور شہادت کا رتبہ ان مومنین کا انتخاب ہے جو لبنان کی محبت میں متحد ہیں۔ انہوں نے اپنی قربانیوں کے ذریعے وفاداری، سچائی اور وطن کے لیے جانثاری کا پیغام دیا ہے، چاہے ان میں سیاسی اور انتظامی اختلافات ہوں، لیکن وہ لبنان سے محبت کرتے تھے۔

بشارہ بطرس الراعی نے زور دیا کہ جو لوگ لبنان کی سرزمین کے دفاع میں شہید ہوئے ہیں، ان کا خون ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں ہر قسم کے حملے کے خلاف لبنان کا دفاع کرنا چاہیے اور ایک ایسا صدر منتخب کرنا چاہیے جو لبنان کی حیثیت کو عالمی برادری میں بحال کر سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو جنگ، تباہی اور موت کے اس چکر کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور خطے کے تمام قوموں اور عناصر کے حقوق کو یقینی بناتے ہوئے ایک منصفانہ امن کے قیام کے لیے راہ ہموار کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ لبنان کے عبوری وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد جلد از جلد اتفاق رائے سے صدر منتخب کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .